Mere Dard Se Bekhabar Novel By Saba Mughal
Mere Dard Se Bekhabar Novel By Saba Mughal
"خدا کا واسطہ ہے باباجان , میرے آگے ہاتھ جوڑ کر مجھے گناہ گار نہ کریں ۔۔۔ بیٹیوں کے آگے باپ ہاتھ جوڑا نہیں کرتے ۔۔۔
انشاء نے تڑپ کر کہا ۔۔۔
"تو انشاء میری بات مان جاؤ , کل نکاح کے لیۓ راضی ہوجاؤ ۔۔۔
انشاء نے انکے جڑے ہاتھوں کو کھولا اور ان پر اپنا سر رکھا اور کہا ۔۔۔
"مجھے کوئی اعتراض نہیں باباجان , جیسا اپ چاہیں گے , ویسا ہی ہوگا ۔۔۔
اس کی سسکیوں نے ان کو بہت تڑپایا ۔۔۔
"انشاء وعدہ کرو اب روو گی نہیں , تمہاری انکھوں میں ایک بھی آنسو مجھ سے برداش نہیں ہوتا ۔۔ انہوں نے التجا کی۔۔۔
"بس بابا جان اج کی رات مجھے رونے دیں , مجھے میرے ایمان کے لیۓ رونے دیں , بس اج کی ایک رات ۔۔۔ اس سے اگے کے لفظ نہ وہ کہے سکی نہ وہ سننے کی ہمت ان میں تھی ۔۔
وہ اپنے انسو پونچھ کر جانے لگے اسی وقت انشاء کے لفظوں نے ان کے قدم روکے ۔۔۔
"پلیز بابا جان ایک التجا ہے اپ سے ۔۔۔
"ہاں کہو ۔۔۔
"آج کی رات مجھے تنہائی میسر کردیں , اج کی رات مجھے میرے ایمان کی سب یادوں کو اپنے اندر بسانا ہے اور ان کو اپنے دل کے قبرستان میں دفن کرنا ہے تاکہ ان کی راکھ میری انے والی زندگی میں نہ رہے ۔۔۔
انشاء کے لفظوں نے نا صرف باباجان کو تکلیف دی پر باہر کھڑے عیان کے دل کو بھی تکلیف دی ۔۔۔
"تم دروازہ لوک کرکے ارام کرو , میں باہر حویلی والوں کو سنبھال لوں گا ۔۔۔
باباجان اتنا کہے کر کمرے سے باہر چلے گۓ اور عیاں جلدی سے وہاں سے ہٹ گیا ۔۔۔
Post a Comment
Post a Comment